دعا تک دین کو بدلتی ہے No Further a Mystery
وَلَا يَأْمُرَكُمْ أَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلَائِكَةَ وَالنَّبِيِّينَ أَرْبَابًا أَيَأْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ
اگر انسان کسی مشکل یا مصیبت کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہوں تو دعا کے ذریعے اس کا مقابلہ کریں ، چنانچہ ثوبان رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ : (تقدیر کو دعا ہی ٹال سکتی ہے، عمر میں نیکی ہی اضافہ کر سکتی ہے، اور انسان کو گناہ کا ارتکاب کرنے پر روزی سے محروم کر دیا جاتا ہے) ابن حبان اور حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔
حدیث: رسول اللہ ﷺ نے (بوقتِ مصیبت) بین کرنے والی، سر منڈانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے براءت کا اظہار فرمایا ہے۔
اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں ، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے
حدیث: اللہ تعالٰی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔
حدیث: مرنے والوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، وہ ان تک پہنچ چکے ہیں۔
تو ایسی صورت میں مسلمان اپنا پہلا قدم ہی صحیح راستے اور سمت میں رکھتے ہوئے ایک لمحہ بھی عمل کے بغیر نہیں گزارتا یا اس لمحے میں ایسا کام کرتا ہے جو اللہ تعالی کی طرف لے جانے والا ہے، اور ساتھ ساتھ اللہ تعالی کے سامنے عاجزی، انکساری بھی اپناتا ہے، اور اس چیز کا بھر پور ادراک رکھتا ہے کہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہی آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں، اس لیے ہمیشہ اور دائمی طور پر اسی کے سامنے اپنی فقیری رکھتا ہے، ہمیشہ متمنی رہتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کی توفیق اور اسی کی طرف سے ملنے والی صحیح سمت کا طلب گار ہے۔
اللہ تعالی نے کسی سے بھی دعا مانگنے کی اجازت نہیں دی چاہے وہ کتنا ہی مقرب کیوں نہ ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:
تو آخرت کے معاملے میں آپ کا وہی رویہ کیوں نہیں ہوتا جو آپ دنیاوی معاملات میں اپناتے ہیں؟!
إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ
دوبارہ تعیین کریں لاگ ان کرنے کے واپس ہوں لاگ ان کرنے کے واپس ہوں ہمارے بارے میں
وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، وہ دعائیں سننے، نعمتیں اور رحمتیں عطا کرنے والا ہے ، وہی مشکل کشائی فرماتا ہے، میں اپنے رب کی تعریف اور شکر گزاری کرتے ہوئے اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں اور گناہوں کی معافی چاہتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے، وہی عزت و کبریائی والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی جناب محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، آپ کو کامل اور روشن شریعت دے کر بھیجا گیا، یا اللہ!
اور فضالہ بن عبید رضی اللہ more info عنہ کہتے ہیں کہ : (ایک بار رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے تو ایک آدمی داخل ہوا اور نماز پڑھتے ہوئے کہنے لگا: “یا اللہ! مجھے معاف کر دے مجھ پر رحم فرما” تو آپ ﷺ نے فرمایا: نماز پڑھنے والے!